ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ریاستی اقلیتی کمیشن نےشروع کی سیول عدالت کی کارروائی؛ اختیارات کا اقلیتوں کو بھرپور استفادہ کرنےبلقیس بانوکی اپیل

ریاستی اقلیتی کمیشن نےشروع کی سیول عدالت کی کارروائی؛ اختیارات کا اقلیتوں کو بھرپور استفادہ کرنےبلقیس بانوکی اپیل

Wed, 27 Jul 2016 02:11:03  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو۔26جولائی(عبدالحلیم منصور؍ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے اقلیتی کمیشن کو سیول عدالت کادرجہ دئے جانے کے بعد آج اقلیتی کمیشن میں مقدمات کی سماعت کا باضابطہ آغاز ہوگیا۔ ریاستی اقلیتی کمیشن کی چیرپرسن بلقیس بانو نے بحیثیت سیول جج مقدمات کی سماعت کا سلسلہ شروع کردیا۔ سماعت شروع کرنے سے قبل اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محترمہ بلقیس بانونے کہاکہ عرصہ¿ دراز سے ریاست کی اقلیتوں کا مطالبہ رہا ہے کہ اقلیتی کمیشن کو سیول عدالت کا درجہ دیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اس مطالبے کو منظوری دیتے ہوئے اقلیتی کمیشن کو باضابطہ سیول کورٹ کے اختیارات تفویض کئے ہیں۔اس سے پہلے ریاست میں دیگر کمزور طبقات بشمول ایس سی ایس ٹی اور بیکورڈ کلاس کمیشن کو ایسے اختیارات حاصل تھے، اب اقلیتی کمیشن کو بھی سیول عدالت کی مانند نہ صرف مقدمات کی سماعت کرنے بلکہ فریقوں کو نوٹس جاری کرنے اور نوٹس پر جواب نہ ملنے کی صورت میں غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے کا اختیار ہے۔ اقلیتی طبقات میں آنے والے مسلم، عیسائی، سکھ، جین ، بدھسٹ اور پارسی طبقات سے وابستہ افراد اپنے کسی بھی مسئلے کو لے کر اقلیتی کمیشن سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ اقلیتی کمیشن کی طرف سے نہ صرف عدالتی کارروائی کی جائے گی بلکہ باضابطہ فریقوں میں مصالحت کی کوشش بھی کی جائے گی۔ بلقیس بانونے بتایاکہ اقلیتی کمیشن کو یہ اختیارات ملنے کے بعد مختلف اضلاع سے عرضیاں موصول ہورہی ہیں۔ ہر مہینے میں چار مرتبہ اقلیتی کمیشن کی سیول عدالت لگائی جائے گی، جس میں تمام معاملات کو نمٹایا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ آج کی سماعت میں کمیشن کے سامنے چار معاملات آئے ہیں ان میں ایک خاتون ڈی ایس پی ارجمند بانو کو اعلیٰ حکام کی طرف سے ہراسانی کی شکایت ہے، کمیشن کی طرف سے اس سلسلے میں اعلیٰ حکام سے استفسار کرنے کے ساتھ ارجمند بانو کو انصاف دلانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ ارجمند بانو کو ملازمت ترک کر نے کیلئے مسلسل ہراساں کئے جانے کی شکایت سامنے آئی ہے۔ اقلیتی کمیشن کو اس سلسلے میں انہوں نے باضابطہ شکایت پیش کی ہے اور آج اس معاملے کی سماعت ہوگی۔اس کے علاوہ ایک پولیس کانسٹبل کی بیوہ طلعت بانو کا معاملہ بھی کمیشن کے سامنے آیا ہے، پولیس کانسٹبل کی موت پر طلعت بانوکو روزگار کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن ان کی تاریخ ولادت میں خامی کی نشاندہی کرتے ہوئے محکمہ¿ پولیس نے ان کی فائل محکمہ¿ تعلیمات کو روانہ کردی۔ محکمہ¿ تعلیمات کی مبینہ لاپرواہی کے نتیجہ میں طلعت بانو سے ناانصافی ہوئی ہے۔ کمیشن کی طرف سے اس ناانصافی کو دور کرنے کیلئے ضروری قدم اٹھائے جائیں گے۔ بیجاپور میں ایک مسجد کی املاک کو مندر قرار دئے جانے کا معاملہ بھی آج اقلیتی کمیشن کے سامنے سماعت کیلئے آیا۔اس سلسلے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے بھی فیصلہ وقف جائیداد کے حق میں کیا ہے، لیکن گرام پنچایت کی طرف سے اس سلسلے میں مزاحت کے پیش نظر آج اقلیتی کمیشن میں اس کی سماعت مقرر کی گئی ہے۔ میسور یونیورسٹی میں اردو استاد کا عہدہ ایس سی فرقہ کیلئے ریزرو کئے جانے کا معاملہ بھی کمیشن کے علم میں لایا گیا ہے، اس سلسلے میں یونیورسٹی حکام کو ہدایت دی جائے گی کہ اردو استاذ کے عہدہ کیلئے اردو شناس کے تقرر کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے ریاست کے تمام اقلیتوں سے اپیل کی کہ اپنے مسائل کو سلجھانے کیلئے اقلیتی کمیشن میں حاصل سہولت بھرپور استفادہ کریں، یہاں صرف سیول تنازعات ہی ہیں بلکہ عائلی معاملات سے بھی نمٹایا جائے گا۔اس موقع پر اقلیتی کمیشن کی سکریٹری محترمہ سلمہ صدیقہ ،اقلیتی کمیشن کے اراکین محمود پٹیل ،رفیع بھنڈاری،عبدالحمید ، مہیندر جین اور بلجیت سنگھ موجود تھے


Share: